اللہ تعالیٰ نے دنیا میں ہر جاندار کے پھلنے پھولنے کے لئے غذا کا انتظام فرمایا ہے۔انسان ہو یا حیوان‘گھاس پھوس ہو یا لذیذ پھل دینے والا درخت سب اپنے آپ کو قائم رکھنے اور زیادہ سے زیادہ دلکش شکل و صورت اختیار کرنے کے لئے زمین‘ ہوا اور پانی سے اپنی خوراک حاصل کرنے میں سر دھڑ کی بازی لگا رہے ہیں۔پرانے حکیموں نے صدیوں پہلے ہمارے لئے قدرتی اور فطری غذائیں کامل صحت کے لئے تجویذ فرمائی تھیں جن میں پیٹ بھرنے کے ساتھ ہمارے جسم کے لئے مطلوب حیاتین (وٹامنز) بھر پور مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔لیکن آج کے جدید دور میں ہم نے یہ غذائیں ایک ایک کر کے چھوڑ دیں اور نئی نئی غذائیں استعمال کرنی شروع کردیں جس کے منفی اثرات آج ہم بھگت رہے ہیں۔دن بدن ہم صحت کے معیار سے گرتے چلے جارہے ہیں اور لا علاج بیماریوں کا شکار ہوتے چلے جارہے ہیں۔یہ عام مشاہدے کی بات ہے کہ چند قابل بھروسہ اور معیاری مصنوعات کے علا وہ مارکیٹ میں بچوں کے استعمال کی خوردونوش کی غیر معیاری اشیاء کی بھر مار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میڈیکل سٹور اور ہسپتالوں میں مریضوں کا رش بڑھتا چلاجارہا ہے۔ اگر ہم اپنے گرد نظر دوڑائیں تو اکثر خاندانوں کی نصف کمائی بچوں کے علاج معالجے میں ہی صَرف ہو جاتی ہے۔
دیسی گندم کا آٹا اور سائنسی تحقیق
امراض سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ ہم معیاری اور فطری غذائوں کا انتخاب کریں۔پرانے حکیموں نے ہمارے لئے انسانی صحت کے لئے جو غذائیں انتہائی مفید قرار دیں ان میںدیسی گندم کا اَن چھنا آٹا بنیادی طور پر شامل ہے۔آج کی جدید سائنسی ریسرچ اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ دیسی گندم کے ان چھنے آٹے میںجسم کو صحت مندبنانے اور بدن کو خوبصورت بنانے والے روغنی اجزاء کے ساتھ‘ فولاد‘ چونا‘ پوٹاشیم‘ فاسفورس‘وٹامنز اے‘ بی اور سی کثیر تعداد میںپائے جاتے ہیں مگر ہم نے اس آٹے کو باریک چھان کر اس میں سے مختلف نئی بسکٹ‘کیک اور مزید کئی بیکری مصنوعات تیار کرنا شروع کر دیں۔اس کے علاوہ زبان کے ذائقہ کے لئے برائلر گوشت سے تیارہ شدہ فاسٹ فوڈ کے نام پر مختلف غذائیں کھانے کا معمول بنا لیا جو مہنگی ہونے کے ساتھ ساتھ مضر صحت بھی ہیں۔قبض‘ گیس‘معدہ ‘ قلبی اور لا علاج امراض کی بنیادی وجہ یہی غذائیں ہیں۔ جبکہ آج بھی سادہ اور فطری غذائیں‘ سبزیاں مثلاً گاجر‘ مولی‘ شلغم‘ چقندر‘ گھوبھی وغیرہ ان کے مقابلہ میں سستی ہونے کے علاوہ صحت کے لئے انتہائی مفید ہیں جو مختلف بیماریوں سے حفاظت اور نجات کا ذریعہ ہے۔
قارئین!آئیں ہم فیصلہ کریں کہ اپنی روزمرہ کی خوراک میں فطری غذائوں کو شامل کرکے اپنے خاندان اور آنے والی نسلوں کو صحت مند‘ ذہین وفطین بنائیں۔
اللہ تعالیٰ نے دنیا میں ہر جاندار کے پھلنے پھولنے کے لئے غذا کا انتظام فرمایا ہے۔انسان ہو یا حیوان‘گھاس پھوس ہو یا لذیذ پھل دینے والا درخت سب اپنے آپ کو قائم رکھنے اور زیادہ سے زیادہ دلکش شکل و صورت اختیار کرنے کے لئے زمین‘ ہوا اور پانی سے اپنی خوراک حاصل کرنے میں سر دھڑ کی بازی لگا رہے ہیں۔پرانے حکیموں نے صدیوں پہلے ہمارے لئے قدرتی اور فطری غذائیں کامل صحت کے لئے تجویذ فرمائی تھیں جن میں پیٹ بھرنے کے ساتھ ہمارے جسم کے لئے مطلوب حیاتین (وٹامنز) بھر پور مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔لیکن آج کے جدید دور میں ہم نے یہ غذائیں ایک ایک کر کے چھوڑ دیں اور نئی نئی غذائیں استعمال کرنی شروع کردیں جس کے منفی اثرات آج ہم بھگت رہے ہیں۔دن بدن ہم صحت کے معیار سے گرتے چلے جارہے ہیں اور لا علاج بیماریوں کا شکار ہوتے چلے جارہے ہیں۔یہ عام مشاہدے کی بات ہے کہ چند قابل بھروسہ اور معیاری مصنوعات کے علا وہ مارکیٹ میں بچوں کے استعمال کی خوردونوش کی غیر معیاری اشیاء کی بھر مار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میڈیکل سٹور اور ہسپتالوں میں مریضوں کا رش بڑھتا چلاجارہا ہے۔ اگر ہم اپنے گرد نظر دوڑائیں تو اکثر خاندانوں کی نصف کمائی بچوں کے علاج معالجے میں ہی صَرف ہو جاتی ہے۔دیسی گندم کا آٹا اور سائنسی تحقیق امراض سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ ہم معیاری اور فطری غذائوں کا انتخاب کریں۔پرانے حکیموں نے ہمارے لئے انسانی صحت کے لئے جو غذائیں انتہائی مفید قرار دیں ان میںدیسی گندم کا اَن چھنا آٹا بنیادی طور پر شامل ہے۔آج کی جدید سائنسی ریسرچ اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ دیسی گندم کے ان چھنے آٹے میںجسم کو صحت مندبنانے اور بدن کو خوبصورت بنانے والے روغنی اجزاء کے ساتھ‘ فولاد‘ چونا‘ پوٹاشیم‘ فاسفورس‘وٹامنز اے‘ بی اور سی کثیر تعداد میںپائے جاتے ہیں مگر ہم نے اس آٹے کو باریک چھان کر اس میں سے مختلف نئی بسکٹ‘کیک اور مزید کئی بیکری مصنوعات تیار کرنا شروع کر دیں۔اس کے علاوہ زبان کے ذائقہ کے لئے برائلر گوشت سے تیارہ شدہ فاسٹ فوڈ کے نام پر مختلف غذائیں کھانے کا معمول بنا لیا جو مہنگی ہونے کے ساتھ ساتھ مضر صحت بھی ہیں۔قبض‘ گیس‘معدہ ‘ قلبی اور لا علاج امراض کی بنیادی وجہ یہی غذائیں ہیں۔ جبکہ آج بھی سادہ اور فطری غذائیں‘ سبزیاں مثلاً گاجر‘ مولی‘ شلغم‘ چقندر‘ گھوبھی وغیرہ ان کے مقابلہ میں سستی ہونے کے علاوہ صحت کے لئے انتہائی مفید ہیں جو مختلف بیماریوں سے حفاظت اور نجات کا ذریعہ ہے۔قارئین!آئیں ہم فیصلہ کریں کہ اپنی روزمرہ کی خوراک میں فطری غذائوں کو شامل کرکے اپنے خاندان اور آنے والی نسلوں کو صحت مند‘ ذہین وفطین بنائیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں