خراٹے ایک ایسی وبا ءجس کو ہمیشہ کے لیے خاموش کیا جاسکتا ہے، ایک ایسی عادت جس سےہمیشہ کے لیے نجات ممکن ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق کروڑوں لوگ اس مرض میں مبتلا ہیں، لیکن ان میں سے صرف چار فیصد نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ ایسا کیوں کرتے ہیں اور یہ کہ اس کا علاج ممکن ہے یا نہیں؟ آخر لوگ اتنی سمع خراشی کیوں برداشت کرتے ہیں؟ اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک عام بات ہے‘ایک عام سی عادت جو سب میں نہیں ہوتی۔
اس مرض کی بنیادی وجوہات
ہر بیماری کی کچھ علامات ہوتی ہیں جو بیماری کی تشخیص اور پھر علاج میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ کچھ علامات کئی بیماریوں کی نشاندہی کرتی ہیں۔ خراٹے لینا بھی ان میں سے ایک ہے جونزلہ و زکام اور حساسیت (الرجی) سے لے کر حبس دم نیند (SLEEP APNEA) میں پائی جاتی ہے۔ ان سب بیماریوں میںایک چیز مشترک ہے اور وہ ہے خراٹے ۔ نیند میں معمول کےمطابق سانس لینے میں دشواری۔عالم بیداری اور عمودی حالت میں لوگ ناک کے ذریعے سے سانس لیتے ہیں۔ کچھ منہ سے بھی ہوا کھینچتے ہیں خصوصاً ورزش یا کسی بھی تھکا دینے والے عمل کے بعدہ عالمِ غفلت میں عموماً ناک کے ذریعے سے سانس لیا جاتا ہے جو حلق سے گزرتا ہوا پھیپھڑوںتک پہنچتا ہے۔منہ سے سانس لینے والے خود اس راہداری کو حد درجہ کم کر دیتے ہیں ، کیوں کہ منہ کھولنے سے زبان پیچھے چلی جاتی ہے اور حلق نیم وا ہو جاتا ہے۔ زیادہ تر خراٹے منہ سے سانس لینے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔اسی لیے اگر سانس جلدی جلدی لیا جائے یا کسی بھی وجہ سے خلیات بنیادی طور پر یا بیماری کی وجہ سے کمزور ہو جائیں تو حلق بند ہونے کے واقعات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ معمولی نزلہ و زکام سے بھی یہ مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔
بےچینی کی نیند
اگر ہوا کے گزر میں رکاوٹ ہو تو حبس دم نیند پوری رات میں کثرت سے ہوتا ہے۔اس کی میعاد دس سیکنڈ سے لے کر ایک منٹ تک ہوتی ہے اور رات بھر میں کئی دفعہ ہو سکتی ہے۔ اس کا اختتام خرخراہٹ کی ایک تیز آواز سے ہوتا ہے جس سے انسان بیدار ہو جاتا ہے مگر مکمل طور پر جاگتا نہیں۔ یہ بہت بے چینی کی نیند ہوتی ہے۔ ایسا شخص نیند کے ان تمام مراحل میں داخل نہیں ہو پاتا جس سے اس کو جسمانی، ذہنی اعصابی اور قلبی سکون حاصل ہو سکے۔ یہی وجہ ہے کہ اس بیماری کے مریض دن میں کسی بھی وقت غلط جگہ اور غلط وقت پر سوجاتے ہیں۔ اس صورت میں وہ نہ صرف دل کی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں بلکہ حادثاتی موت کا بھی شکار ہو سکتے ہیں۔
سونے کا درست طریقہ اپنائیں
خراٹوں کا علاج خاص قسم کے تکیوں سے لے کر سرجری تک سے ممکن ہے، لیکن وزن کم کرنے اور خواب آور اور مختلف ادویہ کے استعمال نہ کرنے سے بھی خراٹوں میں افاقہ ہو سکتا ہے۔صدیوں تک خراٹے لینے والوں کو تاکیداً کروٹ سے لیٹنے کو کہاجاتا تھا۔ یہ سچ ہے کہ خراٹے کمر کے بل (چت) لیٹنے سے زیادہ ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کہ کشش ثقل کی وجہ سے منہ کھل جاتا ہے، زبان پیچھے کی طرف گر جاتی ہے، حلق بند ہو جاتا ہےاور اس کے ساتھ ہوا کا گزر بھی۔ اس عادت کو ختم کرنے کے لیے لوگ کمر سے گیندیں سی کر سوئے، لکڑیوں کو بستر پر پھیلا دیا تاکہ وہ چت نہ ہونے پائیں، لیکن نیند اور خراٹے ہر حالت میں آجاتے ہیں۔
سر کو اونچا رکھیں :اگر آپ خراٹوں سے نجات چاہتے ہیں توسر کو 4 انچ اونچا کرکے سوئیں، یہ عمل سونے
کے دوران سانس لینے، زبان اور جبڑوں کو حرکت دینے میں آسانی کا باعث بنے گا، بازار میں ایسے ڈیزائن کے تکیے بھی دستیاب ہیں جس پر سونے سے گردن کے پٹھے تنگ نہیں ہوتے اور خراٹوں کو روکنے میں آسانی ہوتی ہے۔ناک کی صفائی :اگر آپ سانس یا ناک کے مسائل سے دوچار ہیں تو کوشش کریں کہ سونے سے قبل ناک کی صفائی کریں، اگر آپ کو الرجی ہے تو کمر ے کی صفائی کا بھی خاص خیال رکھیں‘ دھول مٹی نہ جمنے دیں۔سونے سے پہلے کھانا کھانے سے پرہیز کریں: سونے کے وقت سے پہلے کھانے یا بہت زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہئے، کیونکہ جب معدہ غذا سے بھرا ہو تو یہ اس سانس کے ردہم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس سے خراٹوں کا خطرہ بڑھتا ہے کیونکہ جسم کو غذا ہضم کرنے کے لیے زیادہ ہوا کی ضرورت ہوتی ہے۔
محمد آصف خان‘ پشاور
خراٹے ایک ایسی وبا ءجس کو ہمیشہ کے لیے خاموش کیا جاسکتا ہے، ایک ایسی عادت جس سےہمیشہ کے لیے نجات ممکن ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق کروڑوں لوگ اس مرض میں مبتلا ہیں، لیکن ان میں سے صرف چار فیصد نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ ایسا کیوں کرتے ہیں اور یہ کہ اس کا علاج ممکن ہے یا نہیں؟ آخر لوگ اتنی سمع خراشی کیوں برداشت کرتے ہیں؟ اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک عام بات ہے‘ایک عام سی عادت جو سب میں نہیں ہوتی۔اس مرض کی بنیادی وجوہاتہر بیماری کی کچھ علامات ہوتی ہیں جو بیماری کی تشخیص اور پھر علاج میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ کچھ علامات کئی بیماریوں کی نشاندہی کرتی ہیں۔ خراٹے لینا بھی ان میں سے ایک ہے جونزلہ و زکام اور حساسیت (الرجی) سے لے کر حبس دم نیند (SLEEP APNEA) میں پائی جاتی ہے۔ ان سب بیماریوں میںایک چیز مشترک ہے اور وہ ہے خراٹے ۔ نیند میں معمول کےمطابق سانس لینے میں دشواری۔عالم بیداری اور عمودی حالت میں لوگ ناک کے ذریعے سے سانس لیتے ہیں۔ کچھ منہ سے بھی ہوا کھینچتے ہیں خصوصاً ورزش یا کسی بھی تھکا دینے والے عمل کے بعدہ عالمِ غفلت میں عموماً ناک کے ذریعے سے سانس لیا جاتا ہے جو حلق سے گزرتا ہوا پھیپھڑوںتک پہنچتا ہے۔منہ سے سانس لینے والے خود اس راہداری کو حد درجہ کم کر دیتے ہیں ، کیوں کہ منہ کھولنے سے زبان پیچھے چلی جاتی ہے اور حلق نیم وا ہو جاتا ہے۔ زیادہ تر خراٹے منہ سے سانس لینے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔اسی لیے اگر سانس جلدی جلدی لیا جائے یا کسی بھی وجہ سے خلیات بنیادی طور پر یا بیماری کی وجہ سے کمزور ہو جائیں تو حلق بند ہونے کے واقعات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ معمولی نزلہ و زکام سے بھی یہ مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔ بےچینی کی نینداگر ہوا کے گزر میں رکاوٹ ہو تو حبس دم نیند پوری رات میں کثرت سے ہوتا ہے۔اس کی میعاد دس سیکنڈ سے لے کر ایک منٹ تک ہوتی ہے اور رات بھر میں کئی دفعہ ہو سکتی ہے۔ اس کا اختتام خرخراہٹ کی ایک تیز آواز سے ہوتا ہے جس سے انسان بیدار ہو جاتا ہے مگر مکمل طور پر جاگتا نہیں۔ یہ بہت بے چینی کی نیند ہوتی ہے۔ ایسا شخص نیند کے ان تمام مراحل میں داخل نہیں ہو پاتا جس سے اس کو جسمانی، ذہنی اعصابی اور قلبی سکون حاصل ہو سکے۔ یہی وجہ ہے کہ اس بیماری کے مریض دن میں کسی بھی وقت غلط جگہ اور غلط وقت پر سوجاتے ہیں۔ اس صورت میں وہ نہ صرف دل کی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں بلکہ حادثاتی موت کا بھی شکار ہو سکتے ہیں۔سونے کا درست طریقہ اپنائیں خراٹوں کا علاج خاص قسم کے تکیوں سے لے کر سرجری تک سے ممکن ہے، لیکن وزن کم کرنے اور خواب آور اور مختلف ادویہ کے استعمال نہ کرنے سے بھی خراٹوں میں افاقہ ہو سکتا ہے۔صدیوں تک خراٹے لینے والوں کو تاکیداً کروٹ سے لیٹنے کو کہاجاتا تھا۔ یہ سچ ہے کہ خراٹے کمر کے بل (چت) لیٹنے سے زیادہ ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کہ کشش ثقل کی وجہ سے منہ کھل جاتا ہے، زبان پیچھے کی طرف گر جاتی ہے، حلق بند ہو جاتا ہےاور اس کے ساتھ ہوا کا گزر بھی۔ اس عادت کو ختم کرنے کے لیے لوگ کمر سے گیندیں سی کر سوئے، لکڑیوں کو بستر پر پھیلا دیا تاکہ وہ چت نہ ہونے پائیں، لیکن نیند اور خراٹے ہر حالت میں آجاتے ہیں۔سر کو اونچا رکھیں :اگر آپ خراٹوں سے نجات چاہتے ہیں توسر کو 4 انچ اونچا کرکے سوئیں، یہ عمل سونے(باقی صفحہ59)(بقیہ:بے چین نیند کا مختصر اور آسان علاج)کے دوران سانس لینے، زبان اور جبڑوں کو حرکت دینے میں آسانی کا باعث بنے گا، بازار میں ایسے ڈیزائن کے تکیے بھی دستیاب ہیں جس پر سونے سے گردن کے پٹھے تنگ نہیں ہوتے اور خراٹوں کو روکنے میں آسانی ہوتی ہے۔ناک کی صفائی :اگر آپ سانس یا ناک کے مسائل سے دوچار ہیں تو کوشش کریں کہ سونے سے قبل ناک کی صفائی کریں، اگر آپ کو الرجی ہے تو کمر ے کی صفائی کا بھی خاص خیال رکھیں‘ دھول مٹی نہ جمنے دیں۔سونے سے پہلے کھانا کھانے سے پرہیز کریں: سونے کے وقت سے پہلے کھانے یا بہت زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہئے، کیونکہ جب معدہ غذا سے بھرا ہو تو یہ اس سانس کے ردہم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس سے خراٹوں کا خطرہ بڑھتا ہے کیونکہ جسم کو غذا ہضم کرنے کے لیے زیادہ ہوا کی ضرورت ہوتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں