Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔

جسم کا فطری انداز سے استعمال!صحتمند رہنے کا راز

ماہنامہ عبقری - اکتوبر 2023ء

بھرپور اور خوش و خرم زندگی گزارنے کیلئے ورزش کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا اس دور میں ورزش کی اہمیت کچھ اور بڑھ گئی ہے کیونکہ ہم نے اپنے جسم کو فطری انداز میں استعمال کرنا بند کر دیا ہے۔ ہم مادیت سے لاشعوری طور پر متاثر ہوکر مفاد پرستی اور تنگ نظری کا شکار ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے ہم تنائو زدہ رہتے ہیں اور افہام و تفہیم کی بجائے تشدد اور غیرضروری جارحیت کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ اس غیر فطری طرزِ زندگی کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم مادی وسائل کے مالک تو ہو گئے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ فشار خون، قلبی امراض، ذیابیطس اور اسی قسم کے دیگر امراض نے ہمیں دبوچ لیا ہے۔

باقاعدہ ورزش کے خوشگوار اثرات

ورزش یوں تو ہر ایک کے لئے ضروری ہے لیکن ذیابیطس کے مریضوں کے لئے اس کی اہمیت زیادہ ہے۔ غذا، ورزش اور دوا‘ ان تینوں کے ذریعے سے ذیابیطس کے مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے۔باقاعدہ ورزش سے مریض کے جسم پر مختلف قسموں کے خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس سے خون میں شوگرپر اچھا کنٹرول ہو جاتا ہے، وزن کم کیا جا سکتا ہے، انسولین زیادہ مؤثر ہو جاتی ہے اور گلوکوز نسبتاً زیادہ آسانی سے خلیوں میں پہنچنے لگتا ہے۔ دل اور پھیپھڑوں کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے، کولیسٹرول کم ہوتا ہے، بلڈپریشر کنٹرول میں رہتا ہے اور غیرضروری تنائو سے نجات ملتی ہے۔

قیمتی مشینیں خریدے بغیر آسان ورزشیں

تو کیا یہ ضروری نہیں ہے کہ ذیابیطس کا ہر مریض ورزش کو اپنی زندگی کا ناگزیر حصہ بنالے؟ ورزش کیلئے کسی ہیلتھ کلب میں جانا قطعاً ضروری نہیں اور نہ ورزش کی قیمتی مشینیں خریدنا ضروری ہے۔ صبح و شام کی چہل قدمی، جوگنگ، ہلکی کسرت، سائیکل چلانا، تیراکی یا کسی پسندیدہ کھیل سے بھی ورزش کے فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ لیکن یہ طے کرنے سے پہلے کہ کب اور کتنی ورزش کی جائے، ماہر سے مشورہ کرنا بہتر ہے۔ معالجین، مریض کی صحت، مرض کی حالت، مریض کی غذا، دوائوں وغیرہ کو پیش نظر رکھ کر مشورہ دیں گے۔

یہ غلطی ہرگز نہ کریں 

انسولین لینے والے مریض یہ جانتے ہیں کہ اسے بہت سے کام باقاعدگی سے کرنے ہوتے ہیں۔ مثلاً بروقت ضروری مقدار میں انسولین لینا اور کھانا، اس کا ایک متعین لائحہ عمل ہوتا ہے۔ معالج کے مشورے سے ورزش بھی اسی طرح اپنی ترتیب میں شامل کی جانی چاہیے۔ ممکن ہے اس ترتیب میں ورزش کی شمولیت کیلئے اپنی دوا اور کھانے پینے میں کچھ ردوبدل بھی کرنا پڑے۔ ایسا نہ کرنے کی حالت میں خون میں گلوکوز کی مقدار میں اچانک کمی بیشی ہو سکتی ہے جو مزید پریشانیوں کا سبب بن سکتی ہے۔ بے وقت اور اتفاقیہ طور پر کی گئی محنت ذیابیطس کے مریض کیلئے باعث پریشانی ہو سکتی ہے اس سے خون میں گلوکوز یکایک کم ہو سکتا ہے۔ 

غیر ضروری وزن میں کمی

 وہ مریض جن کا انحصار انسولین پر نہیں ہے، ان کیلئے ورزش زیادہ مفید ہے۔ ان لوگوں میں باقاعدہ کھانے پینے اور ورزش ہی سے بلڈگلوکوز کو نارمل کیا جا سکتا ہے پھر ذیابیطس کی دوائیں لینے کی ضرورت بھی نہیں رہتی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ باقاعدہ ورزش کرنے سے ان مریضوں میں انسولین ریسیپٹرز کی انسولین کے بارے میں حساسیت بڑھ جاتی ہے اور اس طرح انسولین کی ضرورت گھٹ جاتی ہے اور مرض قابو میں آ جاتا ہے۔ فربہ اندام مریضوں کیلئے ورزش اور زیادہ مفید ہے کیونکہ اس سے غیرضروری وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے اور بلڈ گلوکوز کا تناسب بھی بہتر ہو جاتا ہے۔

صبح سویرے بہترین ورزش

ورزش کس وقت؟ اس سلسلے میں بہتر یہ ہے

کہ ماہر سے مشورہ کیا جائے کیونکہ مریض کے روزمرہ کے لائحہ عمل کے مطابق ہی ورزش کا وقت متعین کیا جاتا ہے۔ عموماً صبح کو ہلکی سی ورزش کرنا بہتر ہے اس سے گلوکوز کی مقدار متوازن رہتی ہے۔ پیٹ بھرا ہونے پر ورزش کرنا مناسب نہیں خصوصاً قلبی امراض میں مبتلا افراد کیلئے تو بالکل ممنوع ہے کیونکہ اس سے دل پر زور پڑتا ہے اور دل کے دورے کی شکل پیدا ہو سکتی ہے لیکن ذیابیطس کے مریضوں کیلئے خالی پیٹ بھی ورزش کرنا مناسب نہیں۔ ایروبک ورزش میں عضلات کی توانائی (ایندھن) کیلئے اوکسی جن لگاتار ملتی رہتی ہے۔ مثلاً تیز رفتار چہل قدمی، سائیکل چلانا، تیراکی، دوڑنا اس کے برعکس اینوروبک ورزش میں عضلات توانائی کیلئے اوکسی جن پر منحصر نہیں رہتے۔ مثلاً ٹرین یا بس پکڑنے کیلئے دوڑنا، وزن اُٹھانا وغیرہ۔ماہرین کی رائے میں ذیابیطس کے مریضوں کیلئے ایروبک ورزش بہتر ہے کیونکہ اس میں زیادہ ایندھن دھیرے دھیرے استعمال ہوتا ہے۔ اعضائے رئیسہ اور دورانِ خون کی اصلاح ہوتی ہے، ان پر اچانک زور نہیں پڑتا لیکن اس سے فائدہ اسی وقت ہوتا ہے جب یہ ورزش باقاعدگی سے کی جائے یعنی ہفتے میں کم از کم پانچ دن۔ ایروبک ورزشوں کا انتخاب کرتے وقت مریض کی عمر، جسمانی حالت اور دل کی حالت کا خیال رکھنا چاہیے، ماہر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔تیز رفتاری سے چلنا:معالجین کی رائے میں بنیادی طور پر اُدھیڑ عمر میں داخل ہونے کے بعد تیز رفتاری سے چلنا سب سے اچھی ورزش ہے کیونکہ آسان ہے، کسی قسم کا ڈر نہیں اس میں کوئی خرچ نہیں صرف تھوڑا سا وقت اور آرام دہ جوتے۔



 سید حیدر جعفری‘کراچی

Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 681 reviews.