میری امی کی خواہش تھی کہ میں تعلیم حاصل کروں لیکن ابھی پانچویں جماعت پاس کی تھی کہ ان کا انتقال ہو گیا۔ اب نانی کے پاس رہتی ہوں، یہاں کچھ لوگ مجھ سے بدسلوکی کرتی ہیں، مسلسل کام کرواتے اور شکایتیں بھی کرتے ہیں۔ تعلیم کے بارے میں تو سوچ بھی نہیں سکتی۔ ابو نے دوسری شادی کرلی۔ ایک روز وہ اپنی بیوی کے ساتھ مجھے لینے آئے تھے مگر ان لوگوں نے جانے نہ دیا۔ میرے ابو اسی شہر میں رہتے ہیں، مجھے وہ اچھے لگتے تھے لیکن جب سےانہوں نے شادی کی توزہر لگنا شروع ہوگئے۔(س، پشاور)
مشورہ :والد کے ساتھ نہ رہ کر ان کو بُرا محسوس کر کے خوش تو نہیں۔ یہاں رہنے سے بہتر ہے کہ والد کے پاس رہیں اور نانی کو ناراض نہ کریں،کہ کچھ دن والد کے گھر رہ کر دیکھیں، وقت کیسا گزرتا ہے۔ اگر دوسری امی اچھی طرح ملیں گی ‘ جتنا کام یہاں کرتی ہیں، اس سے کم بھی وہاں کریں گی، ان کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آئیں گی تو وہیں زیادہ اچھی طرح رہ سکیں گی۔ والد کے ساتھ رہنے میں زیادہ آسانی ہوگی پھر نانی کو بتا دیجیے گا کہ آپ کا دل یہاں لگ گیا ہے۔
ابو اچھے تھے اب برے لگتے ہیںمیری امی کی خواہش تھی کہ میں تعلیم حاصل کروں لیکن ابھی پانچویں جماعت پاس کی تھی کہ ان کا انتقال ہو گیا۔ اب نانی کے پاس رہتی ہوں، یہاں کچھ لوگ مجھ سے بدسلوکی کرتی ہیں، مسلسل کام کرواتے اور شکایتیں بھی کرتے ہیں۔ تعلیم کے بارے میں تو سوچ بھی نہیں سکتی۔ ابو نے دوسری شادی کرلی۔ ایک روز وہ اپنی بیوی کے ساتھ مجھے لینے آئے تھے مگر ان لوگوں نے جانے نہ دیا۔ میرے ابو اسی شہر میں رہتے ہیں، مجھے وہ اچھے لگتے تھے لیکن جب سےانہوں نے شادی کی توزہر لگنا شروع ہوگئے۔(س، پشاور)مشورہ :والد کے ساتھ نہ رہ کر ان کو بُرا محسوس کر کے خوش تو نہیں۔ یہاں رہنے سے بہتر ہے کہ والد کے پاس رہیں اور نانی کو ناراض نہ کریں،کہ کچھ دن والد کے گھر رہ کر دیکھیں، وقت کیسا گزرتا ہے۔ اگر دوسری امی اچھی طرح ملیں گی ‘ جتنا کام یہاں کرتی ہیں، اس سے کم بھی وہاں کریں گی، ان کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آئیں گی تو وہیں زیادہ اچھی طرح رہ سکیں گی۔ والد کے ساتھ رہنے میں زیادہ آسانی ہوگی پھر نانی کو بتا دیجیے گا کہ آپ کا دل یہاں لگ گیا ہے۔میں پہلے ایسا نہیں تھاذہین طالب علموں میں شمار ہونے کے باوجود میں بولنے سے گھبراتا ہوں۔ بتانے کیلئے کچھ ہوتا ہے پھر اپنی اس خامی کی وجہ سے چُپ رہتا ہوں۔ پریذنٹیشن اگر دوں بھی تو اتنی بے کار دیتا ہوں کہ بعد میں افسوس رہتا ہے۔ اس دوران تیز تیز بولتا ہوں ۔دوست احباب سے بھی بات کرتے ہوئے جھجک ہوتی ہے۔ پہلے ایسا نہیں تھا۔(سلیم‘لاہور)مشورہ :آپ کے خیال میں جو پریذنٹیشن آپ نے دی ہے، وہ بے کار ہوتی ہے جبکہ ایسا نہیں ہے۔ اگر کچھ کمی ہے تو ادائیگی میں ہے اس کی نشاندہی بھی خود ہی کر دی یعنی تیز بولنے سے بات سمجھ نہیں آتی۔ پریذنٹیشن سے پہلے ہی ٹھہر ٹھہر کر بولنے کی مشق شروع کر دیجیے۔ پہلے گھر پر اچھی طرح پڑھیں، سمجھیں اور بولیں اس کے بعد کلاس میں جس وقت صرف چند دوست بیٹھے ہوں، ان سے تبادلہ خیال کریں اس طرح آپ پہلے سے کہیں زیادہ بہتر انداز میں الفاظ کی ادائیگی کرنے اور سوالات کے جوابات دینے کے قابل ہو جائیں گے۔ لباس اور سنگھارمیں سکول میں ٹیچر ہوں۔ یہ سکول جہاں میں پڑھاتی ہوں، لڑکوں کا ہے۔ سیکنڈری کلاس کے بچے میرے لباس اور سنگھار یعنی میک اَپ میں اب بہت دلچسپی لینے لگے ہیں۔ پہلے والی کلاسوں کے بچوں کو پروا نہ ہوتی تھی۔ دُکھ اس وقت ہوتا ہے جب یہ خود کو بڑا سمجھتے ہیں۔(نفیسہ، رالپنڈی) آپ کو اپنے حلیے میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ خاص طورپر لباس کے رنگوں کے انتخاب میں خیال رکھیں کہ تیز، چمکیلے، بھڑکتے ہوئے رنگ نہ ہوں۔ لباس ڈھیلا ہو، سادا ہو اور سر سے لے کر پیر تک جسم کو چھپاتا ہو۔ ہاتھ اور چہرے کھلا رکھیں لیکن سادگی اپنائیں۔ نیز لپ سٹک سے بھی گریز کریں۔ استاد کو پُروقار اور سنجیدہ ہونا چاہیے۔ آپ دیکھیں گی یہ اچھی تبدیلیاں عزت، آسانی اور سکون کا سبب ہوں گی۔مذاق کرنے کی عادتمیں نے اپنی سہیلی کو کالی لڑکی کہہ دیا تو وہ اس قدر بُرا مانی کہ اس نے مجھ سے بات کرنی چھوڑ دی حالانکہ میں نے مذاق کیا تھا۔ میری شروع سے مذاق کرنے کی عادت ہے،اس کا بُرا ماننا تکلیف کا سبب ہوا ہے۔(سائرہ،کراچی )مشورہ :مذاق کرتے ہوئے یہ خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے کہ دل آزاری نہ ہو، دُکھ نہ ہو۔ کسی کو پہلے ہی اپنی خامی کا احساس رہتا ہو، اسے مزید احساس دِلا دیا جائے تو تکلیف دینے والی بات ہے۔ آئندہ خیال رکھیں کہ کسی کو ایسا کوئی جملہ کبھی نہ کہیں جو دُکھ پہنچائے۔ دوستی تو حوصلہ دیتی ہے، مدد کرتی ہے۔ اپنی دوست سے معذرت کر لیں تاکہ ذہن سے بوجھ اُتر جائے اور آئندہ تعلقات میں دل سے خلوص رکھیں۔ اس کے ساتھ مذاق اُڑانے اور مذاق کرنے کے فرق کو بھی پہچانیں۔ذہنی ہم آہنگیمجھے ہمدردی اور ذہنی ہم آہنگی کی تلاش تھی۔ جب عمر گزرنے لگی تو والدہ نے بہت کہہ سُن کر ایک لڑکے کو میرے لیے پسند کر لیا۔ شادی کے بعد میں مطمئن نہیں کیونکہ وہ تو نہ ہمدرد ہے اور نہ مجھے سمجھنے والا۔ بس اپنی ذمہ داریاں پوری کیں اور سمجھ لیا کہ بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔ میری پسند ناپسند کیا ہے، میں کس وقت کیا چاہتی ہوں، وہ سمجھنے سے قاصر ہے۔ میں بہت پچھتاتی ہوں شادی کیوں کی؟(ص، آزاد کشمیر)اگر آپ چاہتی ہیں کہ شوہر ہمدردی سے پیش آئیں تو پہلے خود کو ہمدرد اور بے حد پُرخلوص ثابت کرنا ہوگا۔ ذہنی ہم آہنگی یوں ایک دَم ہی نہیں پیدا ہو جاتی، ایک دوسرے کو سمجھنے میں بہت وقت گزر جاتا ہے۔ شوہر اپنی ذمہ داریاں پوری کر دیں اس سے اچھی اور کیا بات ہوگی۔ اچھی اور خوشگوار زندگی بسر کرنے کیلئے اپنی سوچ میں بہتر تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں